Translate

Wednesday, February 15, 2017

اسلام آباد 14 فروری۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعلی بلوچستان کے پریس سیکرٹری کامران اسد جن کے پاس ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز بلوچستان کا بھی اضافی چارج تھا کو گریڈ19 سے واپس کرکے ان کے حقیقی محکمے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں گریڈ 17 (ان کے اصل گریڈ )میں بھیج دیا ۔عدالت عظمی کے جج امیر مسلم ہانی ، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل بینچ نے محکمہ اطلاعات بلوچستان کے افسروں کی جانب سے عدالت عظمٰی کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر توہین عدالت کے مقدمے کی 9 فروری 20177 کو سماعت کی تھی جس میں حکومت بلوچستان  کی طرف سے کامران اسد کو ڈی جی پی آر بلوچستان کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفیکشن عدالت میں جمع کرایا گیا جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کامران اسد کا تمام سروس ریکارڈ 14 فروری 2017 کو طلب کرلیا ۔جس پر بروز منگل 14 فروری کو سپریم کورٹ کے جسٹس امیر مسلم ہانی اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پر محکمہ اطلاعات کے سینئر آفیسرز شہزادہ فرحت احمد زئی اور ممتاز شیر خان ترین نے عدالت میں کامران اسد کا سروس ریکارڈ پیش کیا ۔ ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل سننے کے بعد عدالت عظمٰی کے جج جسٹس امیر مسلم ہانی نے کہا کہ کامران اسدکا وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں انضمام غلط ہے اور پھر جس طرح اسے ترقیاں دی گئیں یہ آپ کی مہربانی ہے کہ ابھی تک اسے گریڈ 22 تک نہیں پہنچایا گیا ۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اور کامران اسد نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں مزید موقع دیاجائے جس پر جسٹس امیر مسلم ہانی نے کہا کہ یہ فیصلہ کوئی نیا نہیں بلکہ 2011 ؁ء کو ہوچکاہے ۔ عدالت آپ لوگوں کو بار بار سنے گی مگر پہلے کامران اسد محکمہ اطلاعات میں اپنی اصل جگہ پر اسی گریڈ میں رپورٹ کرے جس گریڈ سے وہ وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں جاکر ضم ہوا تھا اور اس کا نوٹیفکیشن فوری طور پر جاری کیاجائے ۔اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے نوٹیفکیشن پیش کرنے کے لیے دو گھنٹے کا وقت مانگا اور کہاکہ اس دوران کامران اسد کو اس کے حقیقی محکمے میں اس کے اصل گریڈ میں بھیجنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا بعد ازاں دو گھنٹے کے بعد اس کے حقیقی محکمہ میں بھیجے جانے کا نوٹیفیکشن عدالت عظمٰی میں جمع کرادیاگیا عدالت عظمٰی نے حکومت بلوچستان کی جانب سے جاری کیے گئے اس نوٹیفکیشن کو قبول کرتے ہوئے حکم دیاکہ کامران اسد کو طریقہ کار کے مطابق سلیکشن بورڈ ( DPC)کے ذریعے اس کے اصل گریڈ جس میں وہ وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں ضم ہوا تھا ترقی دے کر اس گریڈ اور سنیارٹی پر رکھاجائے جس جگہ گریڈ میں اس کے ساتھ بھرتی ہونے والے افسران کام کررہے ہیں اور پندرہ روز تک اس پر عمل درآمد کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے ۔
 محکمہ اطلاعات بلوچستان کے سینئر آفیسر ز نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بآلاخر حق اور سچ کی فتح ہوئی ہے اور چور دروازے سے چھلانگیں مارنے والے اپنے انجام کو پہنچ گئے ہیں عدالت عظمی کے فیصلے سے آئندہ سروس ا سٹرکچر کو کوئی بھی نقصان پہنچانے کی جرات نہیں کرسکے گااور اداروں کا تقدس بحال رہے گا اور سب اپنی اپنی پوزیشن پر کام کرتے رہیں گے ۔

3 comments:

  1. GOOD DECISION BY THE HON'BLE SUPREME COURT OF PAKISTAN

    ReplyDelete
  2. Justice delayed is justice denied. however, Dair Ahmad drust Ahmad. this type of justice should implement in all deptts.

    ReplyDelete
  3. This blog is so nice to me. I will keep on coming here again and again. Visit my link as well..
    فساتين زفاف مسلم

    ReplyDelete